نواز شریف آج عدالت میں سرنڈر کریں گے۔

aZaAd rEpOrTeR
0

 



توشہ خانہ کیس میں گیلانی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ زرداری کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر


سابق وزیراعظم نواز شریف اپنے خلاف متعدد مقدمات میں خودسپردگی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ اور احتساب عدالت میں پیش ہوں گے۔


احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری آج تک ملتوی کر دیے تھے۔


نواز شریف کے وکیل نے توشہ خانہ ریفرنس میں ضبط کی گئی جائیداد کی بحالی سمیت تین الگ الگ اپیلیں عدالت میں دائر کیں۔ مقدمے میں وکیل مقرر کرنے کے لیے ایک اور درخواست دائر کی گئی جبکہ تیسری درخواست ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے لیے دائر کی گئی۔


نواز شریف کی جانب سے تینوں درخواستیں قاضی مصباح الحسن نے دائر کیں۔


پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی منگل کی صبح عدالت پہنچے، کیونکہ انہیں نواز اور سابق صدر آصف زرداری کے علاوہ اسی توشہ خانہ کیس میں بھی نامزد کیا گیا تھا۔


گیلانی صاحب عدالت میں حاضری لگا کر چلے گئے۔

دوسری جانب توشہ خانہ کیس میں پیپلز پارٹی کے رہنما آصف زرداری کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی سینئر وکیل فاروق ایچ نائیک نے دائر کی تھی۔


محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریمارکس دیئے تھے کہ نواز شریف 24 اکتوبر کو عدالت میں پیش نہ ہوئے تو وارنٹ گرفتاری بحال کر دیے جائیں گے۔


نیب پراسیکیوٹر نے بھی درخواست ضمانت کی مخالفت نہیں کی تھی اور کہا تھا کہ اگر نواز شریف عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں تو وارنٹ کو معطل کیا جائے کیونکہ وارنٹ جاری کرنے کا مقصد کسی شخص کی عدالت میں پیشی کو یقینی بنانا ہے۔


مسلم لیگ ن کے رہنما ناصر بٹ اور نہال ہاشمی صبح سویرے احتساب عدالت پہنچ گئے۔ ہاشمی نے کہا کہ پارٹی انتقام پر یقین نہیں رکھتی اور انصاف ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالتیں اور چیف جسٹس انصاف کو یقینی بنانے کے لیے موجود ہیں۔


ہائی کورٹ میں العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں سزا کے خلاف اپیلوں کی بحالی کے لیے مسلم لیگ ن کے سپریمو کی درخواست پر آج ڈویژن بنچ سماعت کرے گا۔


اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے جمعرات کو نواز شریف کی 24 اکتوبر تک حفاظتی ضمانت منظور کی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل بنچ نے ایک روز قبل محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا تھا۔


عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو 24 اکتوبر تک انہیں گرفتار کرنے سے بھی روک دیا۔

Post a Comment

0 Comments
Post a Comment (0)
To Top